حکومت نے نئی جامعات اور تحقیقی اداروں کے قیام کے لئے 40 کروڑ روپے مختص کر دیئے

اسلام آباد۔25نومبر (اے پی پی):وفاقی حکومت نے ملک میں نئی جامعات اور تحقیقاتی اداروں کے قیام کے لئے 40 کروڑ روپے مختص کر دیئے ہیں تاکہ تعلیمی مواقع میں اضافہ ہو اور مستقبل کی تکنیکی ترقی کے لئے مضبوط بنیاد رکھی جا سکے۔دستاویزات کے مطابق جو ویلتھ پاکستان کو دستیاب ہیں، مالی سال 2025-26 میں مختص کئے گئے 400 ملین روپے ایک سرکاری شعبے کی یونیورسٹی کے قیام (ضلع مظفرگڑھ)، انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (راجن پور)، انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن کے کراچی کیمپس اور این سی اے کراچی کیمپس کے قیام پر خرچ کئے جائیں گے۔

بجٹ تفصیلات کے مطابق مظفرگڑھ ضلع میں سرکاری یونیورسٹی کے لئے 150 ملین روپے، راجن پور میں انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے 50 ملین روپے، کراچی میں انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن کے کیمپس کے قیام کے لئے 100 ملین روپے، اور این سی اے کراچی کیمپس کے لئے 100 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے کچھ دیگر اقدامات بھی کئے ہیں۔ اسلام آباد میں ڈینش یونیورسٹی آف ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے قیام کا منصوبہ انہی اقدامات میں سے ایک ہے۔ وزارتِ وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اس منصوبے کی نگران ہے جبکہ اس کا چارٹر/ایکٹ تیار کرنے سمیت دیگر معاملات زیرِ غور ہیں۔

اسی طرح اسلام آباد میں کنگ حمد یونیورسٹی آف نرسنگ اینڈ ایسوسی ایٹڈ میڈیکل سائنسز کے قیام کا منصوبہ بھی جاری ہے جس کی نگرانی وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈی نیشن کر رہی ہے، اس کے معاملات آئندہ چند ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر (یونیورسٹی) کے قیام کے لئے چارٹر/ایکٹ بھی تیاری کے مراحل میں ہے۔مزید برآں حکومت نے اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف پبلک پالیسی اینڈ ایڈمنسٹریشن (این یوپی اے ) کے قیام کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔

دستاویزات کے مطابق حکومت نے مختلف منصوبوں کے ذریعے جامعات میں سخت اور نرم دونوں طرح کی مداخلتوں کے لئے ترقیاتی بجٹ بھی مختص کیا ہے جن میں نئی عمارتوں، کیمپسز، تعلیمی و انتظامی بلاکس، ہاسٹل اور لیبارٹریوں کی تعمیر، انسانی وسائل کی ترقی، لیبارٹریوں اور آلات کی اپ گریڈیشن، فیکلٹی ڈویلپمنٹ، ٹرانسپورٹ کی فراہمی، آئی سی ٹی انفراسٹرکچر کی بہتری اور ہم نصابی سرگرمیوں کے لئے معاونت شامل ہے۔دستاویزات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کا مالی سال 2025-26 کے لئے ترقیاتی پورٹ فولیو 39 ارب روپے پر مشتمل ہے جس میں 140 منصوبے شامل ہیں۔

حکومت خصوصی سکیموں اور منصوبوں کے ذریعے طلبہ کو میرٹ اور ضرورت کی بنیاد پر انڈرگریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور پوسٹ ڈاکٹریٹ سطح پر وظائف بھی فراہم کرتی ہے تاکہ اعلیٰ تعلیم تک رسائی میں اضافہ ہو۔فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام بھی انہی سکیموں میں شامل ہے جس کا مقصد فیکلٹی کے تدریسی، تحقیقی اور پیشہ ورانہ مہارتوں کو بہتر بنانا ہے تاکہ اعلیٰ معیار کی تعلیم اور تعلیمی بہترین کارکردگی یقینی بنائی جا سکے۔

تحقیقی معیار کو بہتر بنانے کے لئے ایچ ای سی ملک میں تحقیق، جدت، کمرشلائزیشن اور انٹرپرینیورشپ کے ایکو سسٹم کو سپورٹ کرتی ہے، تاکہ پاکستانی تعلیمی ادارے معاشی ترقی کے مراکز کا کردار ادا کر سکیں اور ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔

تحقیقی پروگراموں میں نیشنل ریسرچ پروگرام فار یونیورسٹیز (این آر پی یو )، ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ (ٹی ڈی ایف )، ہائر ایجوکیشن ڈویلپمنٹ اِن پاکستان (ایچ ای ڈی پی ) کے تحت ریسرچ و انوویشن گرانٹس، گرینڈ چیلنج فنڈ (جی سی ایف)، لوکل چیلنج فنڈ (ایل سی ایف)، ٹیکنالوجی ٹرانسفر سپورٹ فنڈ (ٹی ٹی ایس ایف )، ریپڈ ریسرچ گرانٹ (آر آر جی )اور سینٹر آف ایکسی لینس گرانٹ (سی او ای ) شامل ہیں۔

ایچ ای سی کے ایک عہدیدار نے اس جامع فنڈنگ کو تعلیم، ٹیکنالوجی اور انسانی وسائل کی ترقی کے لئے طویل المدتی عزم قرار دیا جس سے طلبہ اور معاشرے دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔ویلتھ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سرمایہ کاری تحقیق و جدت کو فروغ دے گی، بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون بڑھائے گی، ہنر مند پروفیشنلز تیار کرے گی اور سائنس، طب اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں پاکستان کی عالمی مسابقت کو مضبوط کرے گی۔

Related Post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے