Breaking
منگل. اکتوبر 14th, 2025

پاکستان میں الیکٹرانک ویسٹ کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ورکنگ گروپ قائم

اسلام آباد۔20ستمبر (اے پی پی):وزارت ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی نے ملک میں تیزی سے بڑھتے ہوئے الیکٹرانک کچرے (ای ویسٹ) کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی ورکنگ گروپ تشکیل دے دیا ہے۔وزارت کی جانب سے جاری سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ ورکنگ گروپ قومی ای ویسٹ مینجمنٹ سسٹم کی تیاری کے لیے تکنیکی تجاویز فراہم کرے گا، نیشنل پالیسی فریم ورک وضع کرنے میں معاونت کرے گا، موجودہ قوانین میں خامیوں کی نشاندہی کرے گا اور مؤثر نفاذ کے طریقہ کار تجویز کرے گا۔ورکنگ گروپ کی سربراہی سیکریٹری وزارت ماحولیاتی تبدیلی عائشہ حمیرا چوہدری کریں گی۔

دیگر اراکین میں سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے نمائندے، وزارت صنعت و پیداوار کے سیکریٹری یا نمائندے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نمائندے، وزارت تجارت کے سیکریٹری یا نمائندے، صوبائی ماحولیاتی تحفظاتی ایجنسیوں (Pak-EPAs) کے ڈائریکٹر جنرلز، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے نمائندے، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) کے نمائندے شامل ہوں گے۔

اسلام آباد میں واقع پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک-ای پی اے) ورکنگ گروپ کی سیکریٹریٹ کے طور پر خدمات انجام دے گی اور اجلاس، روابط اور رپورٹس کے معاملات کو آگے بڑھائے گی۔ورکنگ گروپ کے ٹی او آرز کے مطابق یہ ادارہ ای ویسٹ کی کلیکشن، ٹرانسپورٹیشن، ری سائیکلنگ اور ڈسپوزل کے بہتر طریقے وضع کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی یہ موجودہ ماحولیاتی قوانین، درآمد و برآمد کے ضوابط اور ای ویسٹ سے متعلق عالمی معاہدات کا بھی جائزہ لے گا، جبکہ پالیسی، ادارہ جاتی اور نفاذی کمزوریوں کی نشاندہی کرے گا۔

مزید برآں ورکنگ گروپ ایک جامع قومی فریم ورک تجویز کرے گا جس میں ای ویسٹ مینجمنٹ پالیسی یا ریگولیشنز کے قیام کا روڈ میپ شامل ہوگا۔ اس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں، ریگولیٹرز، نجی شعبے اور غیر رسمی ری سائیکلرز کے کردار کو واضح کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی بہترین عملی نمونوں کے مطابق معیارات، ٹیکنالوجی آپشنز، سرٹیفیکیشن سسٹمز اور استعداد کار بڑھانے کے اقدامات بھی تجویز کیے جائیں گے۔

وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے ایک اعلیٰ افسر نے ’’ویلتھ پاکستان‘‘ کو بتایا کہ ملک میں ای ویسٹ ایک سنگین مسئلے کی صورت اختیار کر گیا ہے جو غیر محفوظ طریقے سے تلفی اور غیر رسمی ری سائیکلنگ کے باعث عوامی صحت اور ماحول کے لیے شدید خطرات پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صوبائی محکموں کے تعاون سے اس مسئلے پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے جبکہ ای ویسٹ کے حجم اور نوعیت کا تعین کرنے کے لیے بیس لائن اسٹڈی پر بھی کام جاری ہے۔

By adnan

Related Post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے