دور جدید میں شفافیت، عوامی جوابدہی اور معلومات تک رسائی پر توجہ مرکوز کرنے والے اداروں میں اعلی اقدار کو ترجیح دینے والے رہنما ترقی کی علامت ہیں۔ چیف، پنجاب انفارمیشن کمیشن، جناب محبوب قادر شاہ نے معلومات تک رسائی کے عالمی دن پر منقعدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
” میں وائس چانسلر ۔ نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد ، ڈاکٹر محمد مختار صاحب کی عظمت کو سب کے سامنے تسلیم کرتا ہوں”
جناب قادر شاہ جیسی ممتاز قومی شخصیت کی طرف سے یہ اعتراف ڈاکٹر مختار کی قیادت میں جاری ہنرمندی کے تعلیمی نظام کی بہتری کو اجاگر کرتا ہے ۔ ڈاکٹر مختار کے بطور وائس چانسلر، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے سنہری دور میں پاکستان میں ہنر مند افرادی قوت کی شدید طلب کو پورا کرنے کے لیے کئے گئے کام ہمیشہ یاد رکھے جائے گے۔
ڈاکٹر مختار کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی قابل ذکر اصلاحات کی وجہ سے نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد کا ادارہ طلباء کو جدید خدمات کی عالمی منڈی کی عملی مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لیے وقف ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر مختار کی قیادت میں یہ یونیورسٹی پاکستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں حصہ ڈالتے ہوئے تعلیم اور ملازمت دونوں شعبوں میں امید کی کرن بن کر ابھری ہے۔ یہ سب پروفیسر مختار کی کاوشوں کی بدولت ہے کہ ہر تعلیمی ادارے میں ہنرمندی کی تعلیم دینے کی بات کی جارہی ہے۔
جناب محبوب قادر شاہ اپنے دور ملازمت میں سرکاری ملازمین کے درمیان باہمی احترام کی قیمتی بصیرت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں ۔ وہ حکومت پنجاب کے سالیسٹر، لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار، اور پنجاب کی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سیکرٹری کے طور پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ شاہ صاحب نے شفافیت، انسانی خدمت اور عوامی احتساب کی میراث بنائی ہے۔ 2015 میں عدلیہ سے ریٹائر ہونے کے بعد، انہوں نے اپنی تمام تر توجہ قانونی نطام میں اصلاحات کی طرف مبذول کی۔ چیف انفارمیشن کمشنر کے طور پر ان کا موجودہ مشن، پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کا نفاذ، شفافیت اور گورننس کے لیے ان کی مسلسل وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس کانفرنس میں قانونی ماہرین ، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں سمیت معزز سامیعن نے شرکت کی۔ شرکا میں چیف، پاکستان انفارمیشن، کمشنر شعیب صدیقی بھی شامل تھے۔ یونیسکو سے حمزہ خان سواتی، سابق انفارمیشن کمشنر پنجاب اور رائٹ ٹو انفارمیشن ماہر مختار احمد علی، خیبرپختونخوا اور سندھ کے چیف انفارمیشن کمشنرز، محترمہ فرح حامد اور ڈاکٹر جاوید علی شاہ، فریحہ عزیز، ڈیجیٹل حقوق کی کارکن، اور ریم شریف، خواجہ سراؤں کے حقوق کی وکیل بھی شامل تھے۔ ان حاضرین کی موجودگی متنوع نقطہ نظر کی اہمیت اور پیشرفت کی جستجو کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے ۔
یہ اجتماع پاکستان میں تعلیم، انسانی حقوق اور عوامی خدمت کے بڑھتے ہوئے رجہان کی عکاسی کرتا ہے۔ ڈاکٹر مختار اور جناب قادر شاہ جیسے رہنما کی شرکت یہ ظاہر کرتی ہے کہ علم، شفافیت، اور جوابدہی کا حصول محض صرف ایک خواہش سے نہیں بلکہ مخلص پن اور اخلاقی قیادت کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ صرف ایک نظریاتی تصور نہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے، جو سامعین کو مکالمے اور پیشرفت کی طرف لے جاتی ہے، انہیں بااختیار بناتی ہے اور اس مقصد میں اپنا حصہ ڈالنے کی ترغیب دیتی ہے۔
اس اعلیٰ درجے کے پروگرام میں ڈاکٹر مختار کی پذیرائی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ تعلیمی قیادت اور ادارہ جاتی سالمیت ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر مختار کی رہنمائی اس بات کا ثبوت ہے کہ جب لگن ہو تو سب حاصل کیا جا سکتا ہے ۔
پاکستان کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹر مختار اور جناب قادر شاہ صاحب جسے رہنماوں کے پذیرائی جاری رہنی چاہیے کہ مہارتوں، اختراعات کو اہیمت دی جا سکے۔ بہتر مستقبل کا راستہ کٹھن ضرور ہے لیکن با صلاحیت رہنماوں کی بدولت آسان ہو جاتا ہے۔