جمعرات. نومبر 21st, 2024

اعتراف حقیقت : پاکستان چین تعلقات کا روشن مستقبل

اعتراف حقیقت : پاکستان چین تعلقات کا روشن مستقبل

….
چین کا امدادی ادارہ ’سی آئی ڈی سی اے‘ دنیا بھر میں اقتصادی تعاون اور باہمی ترقی کے فروغ کی کوششوں میں پیش پیش ہے۔
….
سال دوہزاراٹھارہ میں قائم ہونے والے ’سی آئی ڈی سی اے‘ کا مقصد چین کی غیر ملکی امداد اُور تعاون کی کوششوں کو آگے بڑھانا اور عالمی ترقیاتی اقدامات میں شراکت داری ہے
….
پاکستان میں چین کے ترقیاتی منصوبوں اور اقدامات کو عملاً ممکن بنانے میں چین کے امدادی ادارے کا کردار باہمی شراکت داری کی صورت عزم کی عکاسی کرتا ہے اور اِس سے مزید تعاون کے امکانات بھی اجاگر ہو رہے ہیں
….
سید علی نواز گیلانی
بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں ”چائنا انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی (سی آئی ڈی سی اے) کے چیئرمین جو کہ ایک منجھے ہوئے سفارتکار بھی ہیں‘ محترم ’لو ژاو¿ہوئی (Luo Zhaohui)‘ کو پاکستان کے سفیر نے ’ہلال قائد اعظم‘ نامی سول ایوارڈ سے نوازا۔ یہ اعزاز دونوں ممالک کے درمیان کثیرالجہتی تعلقات مضبوط بنانے میں ’لو ژاو¿ہوئی ‘ کی غیرمعمولی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔ سفیر لو ژاو¿ہوئی نے پاکستان میں تعینات سفیر کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دی ہیں۔ اِس موقع پر منعقدہ پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے لو ژاو¿ہوئی کو پاکستان کا مخلص دوست قرار دیا اُور انہیں ’پاکستان کا عظیم دوست‘ قرار دیا۔ ’ہلال قائد اعظم‘ کی صورت اعتراف اِس بات کی نشاندہی بھی کرتا ہے کہ سفیر لو ژاو¿ہوئی نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے فروغ میں انتہائی غیرمعمولی اُور اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایوارڈ وصول کرنے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے لو ژاو¿ہوئی نے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا اُور کہا کہ پاکستان میں چین کے سفیر کی حیثیت سے اپنے دور میں حاصل ہونے والی غیر معمولی حمایت کو وہ نہ صرف یاد کرتے ہیں بلکہ اِسے ہمیشہ دل کے قریب بھی محسوس کرتے ہیں۔ یہ احساس لو ژاو¿ہوئی کے پاکستان اور پاکستان کے عوام کے ساتھ برسوں سے قائم کئے گئے گہرے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ مذکورہ پروقار تقریب میں چین اور پاکستان دونوں کی معزز شخصیات‘ عہدیداروں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے شرکت کی اُور دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے میں اس موقع کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ قابل ذکر ہے کہ پاکستان اُور چین کے سفارتکاروں نے ہر سطح پر دیرینہ اُور پائیدار دوستی اور تعاون میں اضافے کے لئے کوششیں کی ہیں۔ ’ہلال قائد اعظم‘ چین اور پاکستان کے درمیان گہری دوستی اور تعاون کی علامت اُور یادگار کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے اُور اِس سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ بھی ہوتا ہے۔ قابل ذکر بات ہے کہ ’ہلال قائد اعظم‘ نامی سول ایوارڈ صدر پاکستان کی جانب سے دیا جاتا ہے۔ یہ پاکستان کے بڑے سول اعزازات میں سے ایک ہے‘ جو عوامی خدمات‘ سفارت کاری‘ ادب‘ فنون لطیفہ اور سماجی بہبود سمیت مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد کو دیا جاتا ہے۔

عوامی جمہوریہ چین کے امداد ادارے ’سی آئی ڈی سی اے‘ نے لو ژاو¿ہوئی کی قیادت میں بالخصوص پاکستان کے ساتھ ترقیاتی تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سال دوہزاراٹھارہ میں قائم ہونے والے ’سی آئی ڈی سی اے‘ کا مقصد چین کی غیر ملکی امداد اُور تعاون کی کوششوں کو آگے بڑھانا اور عالمی ترقیاتی اقدامات میں شراکت داری ہے۔ پاکستان میں چین کے ترقیاتی منصوبوں اور اقدامات کو عملاً ممکن بنانے میں چین کے امدادی ادارے کا کردار باہمی شراکت داری کی صورت عزم کی عکاسی کرتا ہے اور اِس سے مزید تعاون کے امکانات اجاگر ہو رہے ہیں جبکہ بے لوث خدمت کا پیغام لئے ’سی آئی ڈی سی اے‘ کا مستقبل بھی امید افزا دکھائی دیتا ہے کیونکہ یہ چینی سفارت کاری اور غیر ملکی امداد کی صورت عالمی ترقیاتی کوششوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اُور اِس سے چین کے عالمی اثرورسوخ میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ چین کی کوشش ہے کہ عالمی سطح پر اپنے اثر و رسوخ کو وسعت دے اُور ترقیاتی تعاون کے ذریعے دیگر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرے۔ توقع ہے کہ ’سی آئی ڈی سی اے‘ دنیا بھر میں ترقیاتی تعاون کے منصوبوں اُور اقدامات کو عملاً ممکن بنانے میں نمایاں کردار اَدا کر رہا ہے اُور اِس سلسلے کو طول دیتے ہوئے جاری رکھنا چاہتا ہے۔ ’سی آئی ڈی سی اے‘ کے مینڈیٹ میں غیر ملکی اِمداد‘ بین الاقوامی ترقیاتی تعاون اُور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے ذریعے متعدد شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اگر صرف ’بی آر آئی‘ ہی کو دیکھا جائے تو اِس کے تئیں چین کے عزم اُور ثابت قدمی کی عکاسی ہوتی ہے‘ جس میں ’سی آئی ڈی سی اے‘ بھی ایک معاون ادارے کے طور پر کام کر رہی ہے اُور بی آر آئی منصوبوں کو مربوط کرنے اور ان پر عمل درآمد‘ بنیادی ڈھانچے کی ترقی، تجارت اُور خطوں میں رابطے کو فروغ دینے میں پیش پیش رہے گا۔ ’سی پیک‘ جیسے بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں اپنی شمولیت کے علاو¿ہ‘ سی آئی ڈی سی اے انسداد غربت‘ صحت کی دیکھ بھال‘ تعلیم اور ماحولیاتی تحفظ جیسے شعبوں پر بھی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے جو شراکت دار ممالک میں ترقیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہے اُور درحقیقت ’سی آئی ڈی سی اے‘ کا مقصد عالمی پائیدار ترقی کی کوششوں میں حصہ داری اور باہمی خوشحالی کو فروغ دینا ہے۔ مزید برآں‘ چین کی سفارتکاری کو بڑھانے اُور چین کی عالمی سطح پر سافٹ پاور جسے چین کا اثر و رسوخ بھی کہا جا سکتا ہے بڑھانے میں ’سی آئی ڈی سی اے‘ کا کردار نمایاں ہے۔ ترقیاتی تعاون کے اقدامات کے ذریعے ’سی آئی ڈی سی اے‘ شراکت دار ممالک کے ساتھ مثبت تعلقات قائم کئے ہوئے ہے اُور دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے اور ایک ذمہ دار اور قابل اعتماد بین الاقوامی شراکت دار کے طور پر چین کے تشخص کو فروغ دینے میں بھی مدد کر رہا ہے۔

بین الاقوامی ترقیاتی تعاون کے مسلسل بدلتے ہوئے منظرنامے میں‘ علاقائی ترقی کے لئے چین کا ویژن ’سی آئی ڈی سی اے‘ کے بنیادی اصولوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ سال دوہزاراٹھارہ میں قائم ہونے والا یہ امدادی ادارہ چین کی غیر ملکی امداد اور بین الاقوامی ترقیاتی کوششوں کا سنگ بنیاد بن چکا ہے‘ جس کی کامیابی میں کئی اہم اسباق شامل ہیں جو علاقائی ترقی کے لئے چین کے نقطہ نظر کی عکاسی کر رہے ہیں۔ ’سی آئی ڈی سی اے‘ کا مینڈیٹ ’مرکزیت‘ پر مبنی ہے‘ جو غیر ملکی امداد کی صورت قومی کوششوں کو آگے بڑھانے اُور اِن کی اہمیت کو اجاگر کر رہا ہے۔ کوآرڈینیشن اور نفاذ کی عملی کوششوں کو مرکزی شکل دے کر ’سی آئی ڈی سی اے‘ نے ترقیاتی منصوبوں کے اثرات کو زیادہ وسیع کر دیا ہے جس سے یہ بات یقینی ہو چکی ہے کہ چین اپنے وسائل اسٹریٹجک طور پر مختص کرتا ہے تاکہ عالمی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ چین کی پالیسی میں اِس ہم آہنگی کے نقطہ نظر کا ایک اور پہلو (ستون) بھی ہے‘ جس میں ترقیاتی تعاون کے لئے واضح اور مربوط پالیسیوں کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے۔ وسیع تر قومی اور بین الاقوامی ترقیاتی اہداف کے ساتھ اِس بات پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے کہ پالیسی سازی کی کوششیں وصول کنندہ ممالک میں پائیدار اور مو¿ثر مداخلت کی بنیاد بن سکیں۔

’سی آئی ڈی سی اے‘ کے طریقہ¿ کار کا نمایاں پہلو زمینی حقائق کا ادارک ہے جسے اصطلاحی طور پر ’ہینڈز آن اپروچ‘ کہا جاتا ہے اُور اِس سے مطلوبہ ترقیاتی نتائج کے حصول میں فعال انتظامی و نگرانی کے نظام کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ مذکورہ عالمی امدادی پراجیکٹ کے نفاذ میں فعال کردار ادا کرتے ہوئے‘ سی آئی ڈی سی اے اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ مداخلت مقامی سیاق و سباق کے مطابق ہو اور مو¿ثر طریقے سے ذریعہ معاش اور برادریوں کی بہتری میں کردار ادا کرے۔ اِس مقصد کے لئے صلاحیت سازی پر خاص توجہ دی جاتی ہے اُور ممالک کو اپنی ترقیاتی کوششوں میں حصہ لینے کے لئے بااختیار بنایا جاتا ہے جو چین کے عزم اُور چین کی ترقی کا راز ہے۔ چین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ انسانی سرمائے (ہیومن ریسورس) میں سرمایہ کاری کرے۔ چین چاہتا ہے کہ عوام کی بہبود کے لئے حکومتی ادارے مضبوط ہوں اُور یہ دونوں اہداف حاصل کرنے کے لئے ’سی آئی ڈی سی اے‘ کا مقصد و کردار خود انحصاری کے فروغ پر مبنی و مرکوز رہتا ہے تاکہ ممالک اپنے ترقیاتی چیلنجوں سے نمٹ سکیں اُور چین کی طرح کامیابیاں سمیٹ سکیں۔ ترقیاتی عمل میں شمولیت ’سی آئی ڈی سی اے‘ کا مرکزی نقطہ نظر ہے‘ جس کے ذریعے پیچیدہ سے پیچیدہ ترقیاتی مسائل سے بھی نمٹنے کی کوشش کی جاتی ہے اُور اِس میں شراکت داری اور کوآرڈینیشن کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے۔ کثیرالجہتی تنظیموں اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر‘ سی آئی ڈی سی اے ترقیاتی تعاون کی کوششوں کے اثرات کو زیادہ سے زیادہ وسیع کرنے کے لئے تکمیلی وسائل اور مہارت سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

چین کے عالمی امدادی ادارے کی کارکردگی کے دیگر نمایاں پہلوو¿ں میں شفافیت اور احتساب بنیادی اصول کا درجہ رکھتے ہیں جو اِس کے عملی اقدامات (آپریشنز) کی رہنما اصول بھی ہیں اُور اِس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ غیر ملکی امداد کے وسائل کو ذمہ داری اور اخلاقی و قانونی طور پر منظم و مربوط طریقے سے استعمال کیا جائے۔ جس سے کشادگی اور احتساب کو فروغ ملے اُور یہی سبب ہے کہ ’سی آئی ڈی سی اے‘ اپنے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون میں اعتماد کو ترجیح دیتا ہے اور اِس کی کوشش ہوتی ہے کہ پائیدار ترقی کے لئے سازگار ماحول کو فروغ دیا جائے۔

چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات جاری سفارتی اُور عالمی امدادی کوششوں کے ذریعے مزید گہرے ہوئے ہیں۔ محترم ’لو ژاو¿ہوئی‘ کی خدمات کا اعتراف ’ہلال قائد اعظم‘ کی صورت کرنا اِس تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے لائحہ عمل میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں اُور عالمی سطح پر انہیں ایک علامت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ اقوام عالم کی تاریخ میں اِس طرح کے مواقع نہ صرف ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بناتے ہیں بلکہ بطور علامت بھی درپردہ کام کر رہے ہوتے ہیں اُور اِن سے پائیدار شراکت داری جنم لیتی ہے۔ پاک چین دوستی کے روشن امکانات مزید روشن اُور دونوں ممالک میں اعتماد پہلے سے زیادہ بلندیوں پر دکھائی دے رہا ہے‘ جس میں وقت کے ساتھ اضافہ خوش آئند اُور اقوام عالم کے لئے مشعل راہ ہے۔

Related Post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے