وفاقی وزیر برائے قومی خوراک تحفظ و تحقیق، رانا تنویر حسین نے بی جی آئی گروپ کے وفد کا خیرمقدم کیا، جس کی قیادت ڈاکٹر وانگ جیان، چیئرمین بی جی آئی ساؤتھ ایشیا کر رہے تھے۔ ملاقات میں خوراک کی سیکیورٹی، زرعی جینیات اور تحقیق کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے خوراک کی سیکیورٹی کو قومی سلامتی کی ایک نئی جہت قرار دیا اور عالمی زرعی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ گفتگو میں اس بات پر توجہ دی گئی کہ جدید جینیاتی ٹیکنالوجیز کو کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ فصلوں کی موسمی مزاحمت میں بہتری آئے، مویشیوں کی پیداوار میں اضافہ ہو، اور پائیدار زرعی حل تیار کیے جا سکیں۔
وزیر رانا تنویر حسین نے پاکستان اور بی جی آئی کے درمیان تعاون کے مواقع پر روشنی ڈالی، خاص طور پر پاکستانی محققین کے لیے بی جی آئی شینزین میں تربیتی پروگرامز، مشترکہ لیبارٹری منصوبوں کے قیام، اور جینیاتی تحقیق کے عملی اطلاق کے لیے پائلٹ پروجیکٹس کے حوالے سے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جی آئی کو چینی حکومت اور سفارت خانے کی مکمل حمایت حاصل ہے، جو آئندہ مشترکہ منصوبوں کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرے گی۔
ٹیکنالوجی کی منتقلی کو آسان بنانے اور مقامی سطح پر اس کے فروغ کے لیے عملی مظاہروں کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا، تاکہ کسان اور محققین جدید جینیاتی تحقیق کے فوائد اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔ وزیر رانا تنویر حسین نے اس موقع پر زور دیا کہ پیداوار میں اضافہ بنیادی ترجیح ہونی چاہیے، تاکہ تحقیق کے عملی فوائد پاکستان کے زرعی شعبے تک پہنچ سکیں۔
آئندہ اقدامات کے طور پر، فالو اپ اجلاس بلایا جائے گا تاکہ ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جا سکے، جو تعاون کی تفصیلات کو حتمی شکل دے اور منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وزارت قومی خوراک تحفظ و تحقیق جدید ٹیکنالوجیز کو اپنانے اور بی جی آئی جیسے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر زرعی پیداوار میں اضافہ، خوراک کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور کسانوں کو جدید حل فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔