منگل. فروری 18th, 2025

پاکستان میں کپاس کی بحالی پر قومی کانفرنس: سفید سونا – چیلنجز سے مواقع تک

By News Desk جنوری30,2025

کراچی، 30 جنوری 2025 – بیٹر کاٹن (BC) نے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (PCCC) کے اشتراک سے پاکستان میں کپاس کی بحالی پر قومی کانفرنس: سفید سونا – چیلنجز سے مواقع تک کا انعقاد کراچی کے میریٹ ہوٹل میں کیا۔ اس کانفرنس میں حکومت، پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم، تحقیقی اداروں اور نجی شعبے کے نمائندوں سمیت تمام متعلقہ فریقین نے شرکت کی تاکہ ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی کے عوامل پر غور کیا جا سکے اور اس کی بحالی کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا جا سکے۔

پاکستان میں کپاس اور ٹیکسٹائل کا شعبہ ملکی معیشت میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جو برآمدات، ویلیو ایڈیشن، روزگار اور لاکھوں گھرانوں کی معاشی بہتری کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ کانفرنس میں خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں کپاس کی کاشت کی اہمیت پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اس میں 100 سے زائد شرکاء، بشمول پارلیمانی رہنما، ٹیکنوکریٹس، صنعتی ماہرین، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (APTMA)، پاکستان کاٹن جننگ ایسوسی ایشن (PCGA)، بیج کے شعبے کے ماہرین اور WWF، CABI، REEDS، SWRDO سمیت بیٹر کاٹن کے پروگرام پارٹنرز نے شرکت کی۔

مسٹر ایان گارڈنر، سینئر ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ اینڈ امپیکٹ، بیٹر کاٹن، نے پائیدار اور جدید زرعی طریقوں کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی، پارلیمانی سیکرٹری، وزارت تجارت، نے کپاس کے فروغ کے لیے حکومتی پالیسیوں اور ڈی این اے ٹیسٹنگ و ٹریس ایبلٹی کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ میجر جنرل (ر) شاہد نذیر، ہلالِ امتیاز (ملٹری)، ڈائریکٹر جنرل، گرین پاکستان انیشی ایٹو (GPI)، نے کپاس کے شعبے کی بحالی کے لیے پالیسی اصلاحات، امدادی قیمت کے تعین، اور مقامی پیداوار پر 18% سیلز ٹیکس کے خاتمے کی اہمیت پر بات کی۔

مسٹر محمد بخش خان مہر، وزیر زراعت سندھ، نے کپاس کی بحالی کو ملکی معیشت کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے حکومت سندھ کے مختلف اقدامات جیسے "زیادہ کپاس اگائیں” مہم اور جدید زرعی آلات پر سبسڈی کا ذکر کیا۔ مسٹر نور احمد پیرکانی، سیکرٹری زراعت بلوچستان، نے بلوچستان میں کپاس کے امکانات پر روشنی ڈالتے ہوئے پانی کی قلت اور معیاری بیجوں کی کمی کو چیلنجز قرار دیا۔ ڈاکٹر یوسف ظفر، نائب صدر PCCC، نے کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجوہات کا تجزیہ پیش کیا اور بہتر بیجوں کی تیاری اور معاہداتی زراعت (Contract Farming) کو فروغ دینے کی تجویز دی۔

کانفرنس میں WWF، CABI، سوورٹی انٹرپرائزز، لسبیلہ یونیورسٹی، TASSCO سیڈ کمپنی، ڈائریکٹوریٹ آف ایگریکلچرل ریسرچ اور سندھ آبادگار ایسوسی ایشن کے ماہرین نے کپاس کی پیداوار کے فروغ اور زرعی پالیسی میں اصلاحات کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کیں۔ تقریب کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ کپاس کی پیداوار کو 15 ملین گانٹھوں تک بحال کیا جائے گا، جیسا کہ 2015 میں تھا۔

Related Post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے