اسلام آباد۔25اکتوبر (اے پی پی):حکومت نے سونے، چاندی، پلاٹینم اور قیمتی پتھروں کی تجارت کے لیے جاری کردہ ایس آر او 760(1)/2013 ’’امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف پریشیئس میٹلز، جیولری اینڈ جیم سٹونز آرڈر 2013‘‘ کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس اقدام کا مقصد پاکستان کی جیولری اور قیمتی پتھروں کی صنعت کو دوبارہ فعال بنانا، برآمدی صلاحیت میں اضافہ کرنا اور شعبے میں غیر قانونی کاروبار کی روک تھام کرنا ہے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے ہدایت کی تھی کہ ایس آر او 760(1)/2013 کی بحالی کے حوالے سے ایک سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے سامنے پیش کی جائے۔
بعدازاں یہ سمری سفارشات کے ساتھ ای سی سی کو بھجوائی گئی تاکہ ایس آر او 760(1)/2013 کی بحالی کی منظوری دی جا سکے۔یہ ضابطہ 2013 میں سونے، چاندی، پلاٹینم اور قیمتی پتھروں کی درآمد و برآمد کے لیے شفاف نظام قائم کرنے کی غرض سے متعارف کرایا گیا تھاجس کے تحت تجارت کی تصدیق،رجسٹریشن اور دستاویزی کارروائی کو یقینی بنایا گیا تھا۔تاہم بعد ازاں اس فریم ورک کی معطلی سے شعبے میں بے ضابطگیاں، کم قیمت پر انوائسنگ اور برآمدات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔اب اس فریم ورک کی بحالی کو جیولری اور قیمتی پتھروں کے شعبے میں شفافیت، معیار بندی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کی ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
مزید برآں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے قیمتی پتھروں کی کان کنی، پراسیسنگ، سرٹیفکیشن اور برآمد کی نگرانی کے لیے ایک ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجویز دی ہے، تاکہ اس شعبے کو بہتر طور پر منظم کیا جا سکے، ذمہ دار کان کنی کو فروغ دیا جا سکے اور پاکستانی پتھروں کو بین الاقوامی معیار اور صداقت کے تقاضوں کے مطابق بنایا جا سکے۔اراکینِ پارلیمنٹ نے تجویز دی ہے کہ اس ادارے کو وزارتِ تجارت کے تحت قائم کیا جائے تاکہ بین المحکماتی ہم آہنگی اور برآمدات میں سہولت فراہم کی جا سکے۔پاکستان میں زمرد، یاقوت، ایکوامیرین، ٹوپاز اور دیگر قیمتی پتھروں کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو زیادہ تر گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پائے جاتے ہیں۔
تاہم قدرتی وسائل کی فراوانی کے باوجود قیمتی پتھروں کی برآمدات سالانہ صرف 50 سے 70 لاکھ ڈالر تک محدود ہے، جو ملک کی اصل صلاحیت کا نہایت کم حصہ ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمتی دھاتوں اور پتھروں کی درآمد و برآمد کے ضوابط کی بحالی اور ایک خصوصی ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام سے برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ، روزگار کے مواقع میں وسعت اور پتھر تراشنے، پالش اور جیولری کی تیاری میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ای سی سی کی منظوری کے بعد ایس آر او 760(1)/2013 کی بحالی سے قیمتی پتھروں اور جیولری کی تجارت کو رسمی شکل ملے گی، سمگلنگ میں کمی آئے گی اور پاکستان چین، تھائی لینڈ اور یورپ کی اہم منڈیوں میں اپنی مضبوط موجودگی قائم کر سکے گا۔
