لاہور۔18ستمبر (اے پی پی):پنجاب حکومت کی دو ہفتوں پر مشتمل موثر کارروائی کے نتیجے میں ذخیرہ اندوزوں سے تقریباً 3 لاکھ 38 ہزار ٹن گندم برآمد کر لی گئی ہے،جس سے صوبے میں گندم اور آٹے کی مارکیٹ میں نمایاں ریلیف دیکھنے میں آیا ہے۔پنجاب پرائس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان طلحہ ملک نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ فلور ملز میں گندم کے ذخائر بڑھ کر15 لاکھ ٹن تک پہنچ گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مہم نے فوری اور واضح نتائج دیئے ہیں،جس سے رسد میں بہتری اور مارکیٹ میں دبائو کم ہوا ہے۔
مارکیٹ ڈیلرز نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گندم کی دستیابی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔لاہور کے کاہنہ اناج منڈی کے تاجر محمد اسلم نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ گندم جو اس ماہ کے آغاز میں فی40 کلوگرام 4 ہزار روپے میں بھی دستیاب نہیں تھی،اب3 ہزار سے3 ہزار200 روپے فی من کے حساب سے فروخت ہو رہی ہے۔اسی طرح آٹے کی قیمتوں میں بھی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔لاہور کی ایل او ایس اناج منڈی کے ہول سیل ڈیلر حافظ ذیشان غفوری نے بتایا کہ20 کلو آٹے کا تھیلا، جس کی قیمت دو ہفتے قبل2 ہزار500 روپے سے اوپر جا پہنچی تھی،اب1 ہزار800 روپے میں مل رہا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ سخت انتظامی اقدامات جاری رہے تو اگلی گندم کی فصل اپریل تک مارکیٹ میں استحکام قائم رہے گا۔کارروائی کے ساتھ ساتھ حکومت نے اضافی اقدامات بھی کئے ہیں،جن میں جانوروں اور پولٹری فیڈ کیلئے فیڈ ملز کو گندم خریدنے سے روکنے پر پابندی شامل ہے۔پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین افتخار احمد مٹو نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا فیڈ ملز کیلئے گندم پر پابندی عائد کرنا درست قدم ہےکیونکہ گندم ہمیشہ انسانوں کیلئے بنیادی غذا رہی ہے،جانوروں کیلئے نہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فیڈ ملز نے مکئی کی فصل کم ہونے اور قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے گندم کا رخ کر لیا تھا،اس وقت گندم فی40 کلوگرام3 ہزار روپے میں دستیاب ہے جبکہ مکئی کی قیمت خراب پیداوار کے باعث 4 ہزار روپے فی من تک جا پہنچی ہے،اس فرق کی وجہ سے فیڈ ملز گندم خرید رہی تھیں،جس سے مارکیٹ میں قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہوا، پنجاب حکومت کی یہ کارروائی کسانوں اور صارفین دونوں کیلئے ریلیف کا باعث بنی ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اقدامات تسلسل کے ساتھ جاری رہے تو آئندہ مہینوں میں قیمتوں میں مزید استحکام ممکن ہوگا۔