جمعرات. نومبر 21st, 2024

پالیسی ماہرین کا پاکستان کی معاشی استحکام پالیسیوں کی طویل مدتی کامیابی کے لیے عوام پر مرکوز کرنے پر زور

پالیسی ماہرین کا پاکستان کی معاشی استحکام پالیسیوں کی طویل مدتی کامیابی کے لیے عوام پر مرکوز کرنے پر زور

24 اپریل 2024 – اسلام آباد: آئی ایم ایف کے نئے پروگرام اور مالی سال 2024-2025 کے آئندہ بجٹ کے تناظر میں، پاکستان کی معاشی استحکام اصلاحات کو متوازن بحالی اور جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے عوامی حمایت کی ضرورت ہے جس کے تحت عوام پر بوجھ نہ ڈالا جائے اور ملک کے انسانی ترقی کے اشاریوں کو بہتر بنائے۔

قومی اور بین الاقوامی پالیسی ماہرین نے یو این ڈی پی، ایس ڈی پی آئی اور ورلڈ بینک کی طرف سے پاکستان کی خوشحالی کے اقدام کے ایک حصے کے طور پر منعقدہ قومی اقتصادی اصلاحات پر ایک اعلیٰ سطحی پینل بحث میں اظہار خیال کیا۔

پینل ڈسکشن میں سابق نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل، یو این ڈی پی ایڈمنسٹریٹر اور ایشیا پیسیفک کے لیے علاقائی ڈائریکٹر کنی وگناراجا؛ لیڈ کنٹری اکانومسٹ اور قائم مقام کنٹری ڈائریکٹر، ورلڈ بینک پاکستان مسٹر طوبیاس اختر حق؛ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد سلہری شامل تھے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے اصلاحات کے لیے جامع حکومتی حکمت عملی کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا "میکرو اکنامک استحکام ہمارا مذہب ہونا چاہیے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ ہمیں پستی سے نکالنے کے لئے کافی ہے۔
ملک کا واحد سب سے اہم جنون آمدنی میں اضافہ اور برآمدی آمدن ہونا چاہیئے۔”

یو این ڈی پی ایڈمنسٹریٹر اور ایشیا پیسیفک کے لیے علاقائی ڈائریکٹر کنی وگناراجا نے بتایا کہ پاکستان 169 ایس ڈی جی اہداف میں سے صرف 35 کو حاصل کرنے کی طرف کامیابی سے جا رہا ہے۔ 2030 کے اہداف حاصل کرنے کے لیے مزید کم کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لیے سیاسی عزم کے ساتھ ساتھ جامع حکمت عملی اور مسلسل جدوجہد کرناہوگی۔ کیونکہ جس ملک میں آدھی سے زیادہ آبادی کو یکساں مواقع فراہم نہ ہوں وہاں ترقی کا سفر مشکل ہوگا۔

ورلڈ بینک کے چیف اکانومسٹ طابیاس کا کہنا تھا کہ انرجی، گیس سیکٹرز میں سبسڈی اور سرکاری اداروں کے نقصانات معاشی مشکلات میں کردار ادا کر رہے ہیں۔
ٹیکس کے حصول کے لیے ٹارگٹڈ کام کرنا ہوگا اور ایسے شعبوں اوع افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا جہاں سے ابھی ٹیکس حاصل نہیں ہو رہا۔

ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد سلہری کا کہنا تھا کہ کلائمیٹ فنڈنگ کے حکومت کو چاہیے کہ نجی شعبہ کے کردار کو ماحولیات کے حوالے سے سامنے رکھے۔

ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومت کو معاشی بحالی کے اقدامات کو ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور عام زندگی میں بہتری لنے کے لیے بھی اقدامات کرنے ہونگے۔

Related Post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے