اسلام آبا ( ) احسن ظفر بختاوری، صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ بجٹ 2024-25 ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے بالکل بھی معاون ثابت نہیں ہو گا، انہوں نے ٹیکس کے ایک آسان نظام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ ٹیکس کی شرح یقینی طور پر غیر مفید ثابت ہو گی۔
جمعرات کو یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ بجٹ دستاویز کو حتمی شکل دینے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے سنجیدہ مشاورت شروع کرے اگر وہ واقعی ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنا اورغریب عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ سیمنٹ اور غیر منقولہ جائیداد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی اور سوال کیا کہ جب رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس لگایا جائے گا تو ملک میں کنسٹرکشن سیکٹر کیسے ترقی کرے گا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح ٹیکس کی شرح میں اضافہ خود ٹیکس چوری کی دعوت دینا ہے۔
انہوں نے اس حقیقت پر اپنی حیرت کا اظہار کیا کہ برآمدات کے فروغ، درآمدات میں کمی، نجکاری کی پالیسی اور سب سے اہم آئی پی پیز کے حوالے سے اقدامات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا جو کہ بجلی کے زیادہ نرخوں کی اصل وجہ ہے۔
انہوں نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ بجٹ مہنگائی کو بڑھا دے گا اور ملک میں صنعت کاری اور معاشی سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرے گا، انہوں نے مزید کہا کہ عام ٹیکس نظام میں ایکسپورٹ سیکٹر کو شامل کرنے سے برآمدات بری طرح متاثر ہو گی۔
احسن ظفر بختاوری نے اپنے بیان کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ تاجر برادری ملک کی معیشت کے لیے اقتصادی انجن کا کردار ادا کرتی ہے لیکن حکومت نے چیمبرز بشمول آئی سی سی آئی کی جانب سے کارپوریٹ سرگرمیوں کی بحالی میں مدد کے لیے کاروبار دوست بجٹ تیار کرنے کی پیش کردہ تجاویز کو یکسر نظر انداز کر دیا ہے۔