آج 9 مئی کے 19 مجرمان جنکو دو سال کی سزا دی گئی تھی کو انکی رحم کی پیٹیشنز پر عمل کرتے ہوئے معافی دے دی گئی اور رہا کیا جا رہا ہے – فیصلہ کچھ چیزوں کو بالکل واضح کر دیتا ہے
یہ عمل یہ بات بالکل واضح اور ثابت کر دیتا ہے کے ملٹری کورٹس کا ٹرائل آئین اور قانون کے مطابق مکمل طور پر شفافیت پر مبنی ہے
ایسے عناصر جو انسانی حقوق کے نام پر اس ملٹری قانون اور ٹرائل کے عمل پر بے جا تنقید اور پروپیگنڈا کر رہے تھے، آج کا فیصلہ ایسے لوگوں کے منہ پر زبردست طمانچہ ہے
آئینی بینچ کی اجازت کے بعد
جس سُرعت کے ساتھ سزائیں سنائی گئیں اُسی طرح مجرمان کی رحم کی پیٹیشن پر اُسی تیزی سے عمل کرتے ہوئے صرف انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر فیصلہ بھی دے دیا گیا اور اُنکی چار سے پانچ ماہ بقیہ ماندا سزا کو معاف کر دیا گیا – اسے کہتے ہیں غیر جانبدارانہ طور پر آئین اور قانون کی بالا دستی اور عمل داری
یہ 19 مجرمان وہ ہیں جو دی گئی 2 سال سزا میں سے لگ بھگ ایک سال اور چھ ماہ سزا پوری کر چکے ہیں اور انکی باقی ماندہ سزا صرف چار سے پانچ ماہ باقی تھی- ان 19 مجرمان نے خود انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رحم کی پیٹیشن دی تھی جس پر انکو سزا میں معافی دی گئی
یہ فیصلہ یہ بات بھی ثابت کرتا ہے کے 9 مئی کے معاملے پر فوج کسی بھی فرد کے خلاف کوئی انتقامی کاروائی نہیں کر رہی بلکہ انصاف اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے جہاں ممکن ہے ہر ممکن ریلیف اور آسانی دے رہی ہے اور انسانی ہمدردی کو بھی ملحوظ خاطر رکھتی ہے
آرمی چیف کا آج ان 19 مجرمان اور اس سے پہلے بھی اپریل 2024 میں 20 مجرمان کی سزاؤں کو معاف کرنا اس بات کا قوی ثبوت ہے کے آرمی چیف انسانی ہمدردی سے لبریز اور رحم دل انسان ہیں
یہ فیصلہ صرف اور صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے جو ملٹری ٹرائل اور لاءکی شفافیت اور غیر جانبداری کو ثابت کرتا ہے
باقی مجرمان کے پاس بھی اپیل کرنے اور قانون اور آئین کے مطابق دیگر قانونی حقوق برقرار ہیں
اس بات میں کوئی شک نہیں کے یہ نظام ہمدردی اور رحم کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے
صرف اور صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیے جانے والے اس فیصلے کو کسی بھی سیاسی عمل سے جوڑنا اور اس پر بے تکی قیاس آرائی کرنا غیر مناسب ہے