آج دنیا بھر کے کشمیری اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے ہندوستان اور پاکستان کی جانب سے منظور کردہ قرارداد کی 76 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اس قرارداد میں تنازعہ جموں و کشمیر کا حل اقوامِ متحدہ کی سرپرستی میں ایک جمہوری انداز سے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہ قرارداد عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے معاہدوں کے مطابق کشمیریوں کے ناقابل ِتنسیخ حق ِخودارادیت کا اعادہ کرتی ہے۔
یہ امر باعثِ افسوس ہے کہ بھارت نے گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرتسلط جموں و کشمیر کے عوام کو اس حق سے محروم رکھا ہوا ہے اور انہیں جبر، تشدد اور بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے۔ 5 اگست 2019 ءسے بھارت ایسے اقدامات کر رہا ہےجن کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی اور سیاسی ڈھانچے کو بدلنا ہے تاکہ کشمیریوں کو اُن کے اپنے ہی وطن میں بے اختیار کیا جا سکے۔ اِن مظالم کے باوجود کشمیری عوام کا جذبہ اٹوٹ ہے اور ان کی جدوجہد ِآزادی کو دبایا نہیں جا سکتا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ہر سال "عوام کے حق خود ِارادیت کے عالمی حصول ” پر ایک قرارداد منظور کرتی ہے جو جبری قبضے کے حالات میں رہنے والے لوگوں کی حالت ِزار اور حقوق کی طرف بین الاقوامی توجہ مبذول کراتی ہے۔ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اقوام ِمتحدہ، اس وعدے کی تکمیل اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق ِخود ارادیت دلانے کی ذمہ دار ہے۔ میں آج عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکے۔
پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق بہادر کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد اور حق ِخودارادیت کے حصول میں ان کی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔