اسلام آباد۔20اکتوبر (اے پی پی):وزارتِ صنعت و پیداوار کے تحت کام کرنے والی نیشنل پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن (این پی او ) نے 4 سال کے دوران 37 کروڑ 40 لاکھ روپے کی سرکاری گرانٹ کے ذریعے ملکی صنعتوں کو مجموعی طور پر 11.18 ارب روپے کی پیداواری ویلیو ایڈیشن حاصل کرنے میں مدد دی۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق این پی او نے 2020 سے 2025 کے درمیان مختلف صنعتی و خدماتی شعبوں میں 396 توانائی و وسائل کے آڈٹ کئے جن میں ٹیکسٹائل، آٹو پارٹس، چمڑا سازی، سرجیکل آلات اور سپورٹس مینوفیکچرنگ شامل ہیں۔ اس دوران ادارے نے قومی سطح کے 489 پروڈکٹیویٹی تربیتی پروگرام منعقد کئے اور ایشیائی پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن (اےپی او ) کے فریم ورک کے تحت 21 بین الاقوامی تربیتی سیشنز کی میزبانی بھی کی۔اہم طور پر پاکستان نے اے پی او کے 21 رکن ممالک میں سب سے زیادہ بین الاقوامی خدمات حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی جو خطے میں این پی او کی بڑھتی ہوئی ساکھ اور ادارہ جاتی استعداد کی عکاسی کرتا ہے۔این پی او کی مالی کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری آئی۔
مالی سال 2020 میں ادارے کی آمدن صرف 21 لاکھ 30 ہزار روپے تھی جو مالی سال24۔2023میں بڑھ کر 7 کروڑ 12 لاکھ 90 ہزار روپے تک پہنچ گئی۔ آمدنی میں یہ اضافہ صنعتی اداروں کی جانب سے لاگت میں کمی، توانائی کے مؤثر استعمال اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کے مشاورتی پروگراموں کی بڑھتی ہوئی مانگ کا نتیجہ ہے۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ 1970 کی دہائی میں جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ کی پیداواری سطح پاکستان کے برابر تھی تاہم ان ممالک نے ٹیکنالوجی، ہنرمندی اور ادارہ جاتی اصلاحات میں سرمایہ کاری کر کے نمایاں ترقی حاصل کی۔ اسی تناظر میں این پی او نے کوریا ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ (کے ڈی آئی ) کے اشتراک سے ’’نیشنل پروڈکٹیویٹی ماسٹر پلان (این پی ایم پی )‘‘ تیار کیا جسے بعد ازاں پلاننگ کمیشن نے پاکستان کے ’’سپیشل اکنامک فریم ورک‘‘میں شامل کر لیا ہے۔این پی ایم پی کا مقصد قومی سطح پر پروڈکٹیویٹی مژرمنٹ سسٹم کا قیام، تکنیکی معیاری نظام کا فروغ اور پیداواری کارکردگی سے منسلک مراعاتی اقدامات کا نفاذ ہے تاکہ ملکی صنعت کو لاگت پر مبنی معیشت سے پیداواریت پر مبنی ماڈل کی جانب منتقل کیا جا سکے۔
مستقبل کے لئے این پی او کا ’’بزنس پلان28۔2025‘‘ نیشنل پروڈکٹیویٹی ماسٹر پلان کے اہداف سے ہم آہنگ ہے جس میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، پیداواری عمل کی بہتری اور قومی سطح پر پروڈکٹیویٹی آگاہی مہم شامل ہے تاکہ صنعتی شعبوں میں مسابقتی صلاحیت کو مضبوط کیا جا سکے۔این پی او کے ایک سینئر عہدیدار نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ پاکستان کی صنعتوں کے لئے عالمی سطح پر مسابقتی بننے کا واحد راستہ پیداواریت میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات اور بین الاقوامی شراکت داری کے تسلسل سے ملک کو سبسڈی اور کرنسی ایڈجسٹمنٹ پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی جس سے صنعتی شعبے کی طویل المدتی پائیداری یقینی بنائی جا سکے گی۔
