اسلام آباد۔6نومبر (اے پی پی):حکومت نے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی زیتون کی صنعت کو منظم کرنے، برآمدات کو مستحکم کرنے اور خوردنی تیل کی درآمد پر انحصار کم کرنے کے لئے مجوزہ نیشنل اولیو پالیسی کے تحت ایک باقاعدہ اولیو آئل کونسل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ کونسل ہم آہنگی، تصدیق، برانڈنگ اور زیتون کے تیل اور اس کی مصنوعات کے معیار کی نگرانی کے لئے مرکزی ادارے کے طور پر کام کرے گی۔ یہ نیشنل اولیو پالیسی اور ایکشن پلان کے نفاذ کی نگرانی بھی کرے گی۔
نئی پالیسی پاکستان کے زیتون کے شعبے کو ادارہ جاتی بنیادوں پر منظم کرنے کی ایک بڑی پیش رفت ہے جس کے ذریعے اسے انٹرنیشنل اولیو کونسل (آئی او سی) کے عالمی معیار سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔ یہ پالیسی پائیدار پیداوار، دیہی روزگار کے فروغ، زرمبادلہ کی بچت اور ویلیو ایڈیڈ برآمدات پر خصوصی زور دیتی ہے۔وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ایک سینئر عہدیدار نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ اس پالیسی کا مقصد پاکستان کو ایک ابتدائی زیتون پیدا کرنے والے ملک سے ایک مسابقتی عالمی کھلاڑی میں تبدیل کرنا ہے اور یہ ہدف اگلے پانچ سے سات سال میں حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ملک میں زیتون کے تیل کی مقامی پیداوار پہلے ہی درآمدات کو تقریباً نصف تک کم کر چکی ہے جبکہ پاکستانی برانڈز کی بین الاقوامی سطح پر پہچان بڑھنے کے باعث برآمدات میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ترقی کی عکاسی کرتے ہوئے پاکستان کے مقامی برانڈ “LO” نے حال ہی میں نیویارک انٹرنیشنل اولیو آئل مقابلے میں 28 ممالک کے 1,200 سے زائد برانڈز کے درمیان سلور ایوارڈ جیتا جو پاکستان کے زیتون کے تیل کے شعبے کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی ساکھ کا مظہر ہے۔حکومتی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی ) کے تحت پاکستان میں زیتون کی کاشت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
سال 2014 سے 2025 کے دوران تقریباً 33,000 ایکڑ بنجر زمین کو زیتون کے باغات میں تبدیل کیا گیا ہے، جن میں 60 اضلاع میں 43 لاکھ سے زائد درخت لگائے گئے ہیں۔ ملک بھر میں زیتون کا ایکو سسٹم اب 55,000 ایکڑ سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس میں تقریباً 11,000 کسان شامل ہیں۔پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کے لئے 51 زیتون آئل ایکسٹریکشن یونٹس پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر میں فعال ہیں۔ حکومت نے چھ فروٹ پروسیسنگ یونٹس، 14 نرسری ٹنلز، پانچ خودکار موسمیاتی اسٹیشنز اور چار بین الاقوامی معیار کے مطابق لیبارٹریاں بھی قائم کی ہیں تاکہ عالمی معیار پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے جاری ہے جن میں اٹلی کی حکومت بھی شامل ہے۔ اٹلی نے سیہیم باری (CIHEAM Bari) اور ای آئی سی ایس (AICS) کے ذریعے اولیو کلچر اسکیل اپ پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کے لیے 15 لاکھ یورو فراہم کیے، جبکہ دوسرے مرحلے (2024 تا 2027) کے لئے مزید 30 لاکھ یورو دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح 2 کروڑ یورو مالیت کا ٹیوٹ امبریلا پروجیکٹ بھی جاری ہے جس کے ذریعے مقامی ٹیکنیشنز اور کسانوں کو جدید زیتون کاشتکاری اور پراسیسنگ کی تربیت دی جا رہی ہے۔
عہدیدار کے مطابق مجوزہ اولیو آئل کونسل ان تمام کوششوں کو مربوط کرے گی اور برانڈنگ، مارکیٹنگ اور برآمدی حکمت عملیاں تیار کرے گی تاکہ پاکستان کو عالمی زیتون تیل کی منڈی میں ایک معتبر مقام دلایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسل پاکستان کی زیتون معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگی، یہ عوامی و نجی اسٹیک ہولڈرز کو متحد کرے گی، کسانوں کی معاونت کرے گی اور برآمدات پر مبنی ترقی کے نئے راستے کھولے گی۔دستاویزات کے مطابق کونسل زیتون سیاحت، قومی نمائشوں اور غذائی مصنوعات کی تیاری کو بھی فروغ دے گی تاکہ دیہی برادریوں کے لیے آمدنی کے متنوع ذرائع پیدا کئے جا سکیں۔پالیسی میں زیتون کی کاشت کو محض زرعی سرگرمی نہیں بلکہ ایک پائیدار اور ماحولیاتی طور پر مضبوط اقتصادی شعبہ قرار دیا گیا ہے جو قومی خوشحالی میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

