بلوچستان، سابق فاٹا اور گلگت بلتستان کے طلبہ کو دس برس میں چھ ہزار سے زائد وظائف فراہم

اسلام آباد۔16نومبر (اے پی پی):حکومت نے گزشتہ دس برسوں کے دوران بلوچستان، سابق فاٹا اور گلگت بلتستان کے طلبہ کو مجموعی طور پر4437 ملکی اور226 غیر ملکی وظائف فراہم کیے ہیں، جس سے پسماندہ علاقوں میں اعلیٰ تعلیم تک رسائی بڑھانے کے لیے وفاقی کوششوں کا تسلسل ظاہر ہوتا ہے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان نے سب سے زیادہ تین ہزار آٹھ سو چوراسی ملکی وظائف حاصل کیے، جن میں ایم ایس ٹو پی ایچ ڈی، ایم ایس اور ایم فل، پی ایچ ڈی اور انڈر گریجویٹ سطح کے پروگرام شامل ہیں۔

ان میں ننانوے ایم ایس ٹو پی ایچ ڈی، تین سو چھیانوے ایم ایس اور ایم فل، چھیانوے پی ایچ ڈی اور دو ہزار سات سو ترانوے انڈر گریجویٹ وظائف شامل ہیں۔سابق فاٹا کے طلبہ نے دو ہزار سات سو پینتالیس ملکی وظائف حاصل کیے جن میں چار سو اٹھارہ ایم ایس اور ایم فل جبکہ دو ہزار تین سو ستائیس انڈر گریجویٹ وظائف شامل تھے۔اسی مدت کے دوران گلگت بلتستان کے طلبہ کو تین سو آٹھ انڈر گریجویٹ وظائف ملے۔ملکی وظائف کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے بلوچستان کے طلبہ کے لیے دو سو چھبیس غیر ملکی وظائف بھی فراہم کیے جن میں پچاس زبان کورس، دس ایل ایل ایم اور ایک سو چھیاسٹھ پی ایچ ڈی وظائف شامل تھے۔یہ تمام وظائف وفاقی حکومت کی کوٹہ پالیسی کے تحت دیے جاتے ہیں، جس کا مقصد مقامی اور غیر ملکی فنڈ سے چلنے والے پروگراموں کے ذریعے اعلیٰ تعلیم تک مساوی رسائی یقینی بنانا ہے۔

اس کے علاوہ بلوچستان، سابق فاٹا اور گلگت بلتستان کے لیے خصوصی منصوبے بھی جاری ہیں تاکہ دور دراز علاقوں کے طلبہ تعلیمی اور پیشہ ورانہ ترقی سے محروم نہ رہیں۔اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے ایک سینئر اہلکار نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ یہ اقدامات حکومت کے اس وسیع عزم کی عکاسی کرتے ہیں جس کا مقصد کم ترقی یافتہ علاقوں جیسے بلوچستان، سابق فاٹا اضلاع اور گلگت بلتستان میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع بڑھانا ہے۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت نے خصوصی وظیفہ پروگراموں، بیرون ملک تعلیم کے مواقع اور انسانی وسائل کی استعداد بڑھانے والے منصوبوں کو مسلسل ترجیح دی ہے تاکہ پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو مساوی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران ان ہدفی اقدامات نے ہزاروں طلبہ کو اندرون اور بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا موقع دے کر طویل عرصے سے موجود تعلیمی خلا کو کم کرنے میں مدد دی ہے۔ ان کے مطابق یہ کوششیں شمولیت کے فروغ، انسانی سرمائے کو مضبوط بنانے اور ان علاقوں میں سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کرنے کا حصہ ہیں جو تاریخی طور پر اعلیٰ تعلیمی ڈھانچے میں پیچھے رہے ہیں۔

Related Post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے