Breaking
ہفتہ. اکتوبر 25th, 2025

پاکستان، چین کے اشتراک سے "نیشنل کاربن ٹریڈنگ فریم ورک” تشکیل دینے کا عمل شروع

اسلام آباد۔22اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نے بین الاقوامی تنظیموں، ترقیاتی شراکت داروں اور نجی شعبے کے مختلف سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر نیشنل کاربن ٹریڈنگ فریم ورک تشکیل دینے کا عمل شروع کر دیا ہے جس سے نہ صرف ملک کے ماحولیاتی نظم و نسق کو مضبوط بنایا جائے گا بلکہ ماحولیاتی اقدامات سے مالی فوائد بھی حاصل کئے جائیں گے۔وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے کلائمیٹ اینالسٹ محمد سلیم شیخ نے ویلتھ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس منصوبے میں چین ایک کلیدی شراکت دار کے طور پر شامل ہے جو کاربن مارکیٹ میکنزمز میں عالمی رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کے پاس توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں کاربن ٹریڈنگ کے حوالے سے وسیع تجربہ اور مہارت موجود ہے، یہ تعاون پاکستان کی اندرونی تیاریوں کو تیز کرے گا کیونکہ اس کے ذریعے بہترین طریقہ کار، ریگولیٹری اوزار، اور تکنیکی مہارت کا تبادلہ کیا جائے گا۔

محمد سلیم شیخ کے مطابق یہ اقدام پیرس معاہدے کے آرٹیکل 6 کے تحت کیا جا رہا ہے جو ممالک کو اپنے ماحولیاتی اہداف کے حصول کے لئے کاربن کریڈٹس کی تجارت کی اجازت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے جو تاریخی طور پر کم کاربن اخراج والا ملک ہے یہ ایک بڑی معاشی موقع کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے ماحولیاتی اقدامات کو مالی شکل میں ڈھالا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ بنیادی تیاریوں کا عمل جاری ہے، ہم بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (INGOs) اور مختلف سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ایک مضبوط کاربن گورننس نظام تشکیل دے رہے ہیں۔

ان کے مطابق پاکستان میں توانائی، جنگلات اور تعمیرات جیسے شعبوں میں کاربن مارکیٹوں کے قیام کی وسیع گنجائش موجود ہے۔محمد سلیم شیخ نے کہا کہ مناسب پالیسی اصلاحات، تکنیکی معاونت اور علاقائی تعاون، خاص طور پر چین کے ساتھ کے ذریعے پاکستان خود کو عالمی کاربن ٹریڈنگ نظام میں ایک معتبر شریک کے طور پر پیش کر سکتا ہے اور ساتھ ہی پیرس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو بھی آگے بڑھا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان نے قدرتی وسائل پر مبنی کئی منصوبے شروع کئے ہیں جو کاربن ذخیرہ کرنے کے مقاصد سے ہم آہنگ ہیں، جیسے کہ مین گروو جنگلات میں 1.4 کروڑ درختوں کی شجرکاری، جو حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے ساتھ ساتھ کاربن کریڈٹس پیدا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ ایک فعال کاربن مارکیٹ کے قیام میں متعدد رکاوٹیں درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’عوامی آگاہی کی کمی، محدود تکنیکی استعداد اور مہارت کی کمی وہ بڑے مسائل ہیں جن کے باعث ملک میں مؤثر کاربن ٹریڈنگ نظام تاحال قائم نہیں ہو سکا۔

جب تک پالیسی میں وضاحت اور مؤثر گورننس فریم ورک نہیں آتا، نجی اور بین الاقوامی سرمایہ کار ہچکچاہٹ کا شکار رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب وزارت نے تمام ممکنہ اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں تاکہ خلا کی نشاندہی کی جا سکے اور مشترکہ طور پر حل وضع کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا حتمی مقصد ایک شفاف اور مؤثر کاربن ٹریڈنگ میکانزم تشکیل دینا ہے جو نہ صرف عالمی ماحولیاتی کوششوں میں پاکستان کے کردار کو مضبوط کرے بلکہ پائیدار ترقی اور سبز سرمایہ کاری کو بھی فروغ دے۔

Related Post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے