لاہور۔29اکتوبر (اے پی پی):پنجاب سیڈ کارپوریشن (پی ایس سی) آئندہ بوائی کے موسم میں صوبے بھر کے کسانوں کو 4 لاکھ 18 ہزار تصدیق شدہ گندم کے بیجوں کے تھیلے فراہم کرے گی۔پی ایس سی کے ڈائریکٹر شاہد قادر نے ’’ویلتھ پاکستان ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ 10 سے زائد ترقی یافتہ اقسام کے بیج فراہم کرے گا تاکہ کسانوں کو اعلی معیار، بیماریوں کے خلاف مزاحمت رکھنے والے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھلنے والے بیج دستیاب ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی سہولت کے لیے بیج کے ایک تھیلے کی قیمت 6,500 روپے سے کم کرکے 5,500 روپے کر دی گئی ہے تاکہ بوائی کے آغاز پر کسانوں کو ریلیف مل سکے۔شاہد قادر نے کہا کہ رواں سال فراہم کی جانے والی تصدیق شدہ اقسام میں اکبر-2019، دلکش-2020، فخرِ بھکر، اروج-2022، نشان، پاکستان-2013، فیصل آباد-2008، ایم ایچ-2021، ایم اے-2021، سبحانی-2020 اور وفاق-2023 شامل ہیں۔ یہ اقسام زیادہ پیداوار اور پنجاب کے مختلف موسمی حالات میں بہتر مطابقت کے لیے تیار کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ملک میں چار بڑے پروسیسنگ پلانٹس خانیوال، ساہیوال، رحیم یار خان اور پپلاں میں قائم ہیں جبکہ دو منی پلانٹس بھی کام کر رہے ہیں، جس سے ادارے کی سالانہ پروسیسنگ صلاحیت 90 ہزار میٹرک ٹن ہو گئی ہے۔اسی طرح کسانوں تک بیج کی بروقت اور ہموار ترسیل یقینی بنانے کے لیے پی ایس سی نے 17 سیلز مراکز بھی قائم کیے ہیں جو صوبے کے اہم زرعی علاقوں، بشمول ساہیوال، بہاولنگر، خانیوال، بہاولپور، وہاڑی، ڈیرہ غازی خان، ملتان، رحیم یار خان، پپلاں، لیہ، بھکر، سرگودھا، جھنگ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، فتح جنگ اور لاہور میں واقع ہیں۔
اس کے علاوہ2,100 سے زائد رجسٹرڈ سیڈ ڈیلرز پی ایس سی کے ساتھ مل کر تصدیق شدہ بیجوں کی فراہمی کو نہری اور بارانی علاقوں کے کسانوں کے لیے آسان بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پنجاب میں گندم کی بوائی عام طور پر نومبر کے آغاز میں شروع ہوتی ہے جبکہ بہترین بوائی کا وقت یکم سے 20 نومبر کے درمیان سمجھا جاتا ہے ۔اسی طرح بارانی علاقوں میں بوائی اکتوبر کے تیسرے ہفتے سے شروع ہو جاتی ہے اور مقامی بارش ومٹی کی حالت کے مطابق دسمبر تک جاری رہ سکتی ہے۔
پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد محمود کھوکھر نے’’ ویلتھ پاکستان ‘‘سے گفتگو میں کہا کہ کسانوں کا پچھلی فصل کے بیج پر زیادہ انحصار پنجاب میں بیج کے متبادل تناسب کو صرف 26 فیصد تک محدود رکھے ہوئے ہے، جس سے پیداوار اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت پر منفی اثر پڑتا ہے۔فارمرز ایسوسی ایٹس پاکستان (ایف اے پی) کے ڈائریکٹر عبادالرحمن نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے 40 کلوگرام گندم کی امدادی قیمت 3,500 روپے مقرر کرنے کا اعلان کسانوں کے اعتماد میں اضافہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ غیر تصدیق شدہ بیجوں کے مسلسل استعمال سے مجموعی پیداوار میں 10 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے جبکہ تصدیق شدہ بیج بیماریوں اور بدلتے موسم کے اثرات کے خلاف زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا پنجاب پاکستان کی کل گندم پیداوار کا تقریبا 75 فیصد حصہ فراہم کرتا ہے، لہذا بیج کا معیار قومی غذائی تحفظ کے لیے نہایت اہم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گندم کی بوائی کے آغاز سے قبل تصدیق شدہ بیجوں کا استعمال پیداوار برقرار رکھنے، نقصانات کم اور صوبے کے اہداف حاصل کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔

