Breaking
بدھ. اکتوبر 29th, 2025

وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کا’’نیشنل کاٹن پلان 2025‘‘ کو حتمی شکل دینے کے عمل کا آغاز

اسلام آباد۔28اکتوبر (اے پی پی):وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے ’’نیشنل کاٹن پلان 2025‘‘ کو حتمی شکل دینے کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ، معیار میں بہتری اور پیداواری لاگت میں کمی لائی جا سکے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق ’’نیشنل کاٹن پلان 2025‘‘ کا مقصد جدید بیجوں کی اقسام، بہتر زرعی طریقہ کار اور سائنسی اصولوں پر مبنی کاشت کے ذریعے کپاس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ اور درآمدی انحصار میں کمی لانا ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت پہلے ہی ان سفارشات کی منظوری دے چکی ہے جو وزارتِ تجارت کے بنیادی مقاصد یعنی برآمدات پر مبنی ترقی، مسابقت میں اضافہ اور پاکستان کو عالمی تجارتی زنجیروں میں مؤثر شمولیت کے مطابق ہیں۔مزید بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025 میں ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات جیسے ملبوسات اور گھریلو کپڑے کی برآمدات 14.29 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو مجموعی ٹیکسٹائل برآمدات کا 80 فیصد حصہ ہیں جبکہ خام مال اور درمیانی مصنوعات کا حصہ 3.65 ارب ڈالر یا 20 فیصد رہا۔ان کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنے کے لئے وزارتِ تجارت نے نئی ٹیکسٹائل و ملبوسات پالیسی (2025 تا 2030) کی تیاری شروع کر دی ہے۔

اس پالیسی کا مقصد مقامی خام مال کے زیادہ سے زیادہ استعمال، قدر میں اضافے والی مصنوعات کی برآمدات میں توسیع اور نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہے۔پالیسی میں ترجیحی ذیلی شعبے اور ممکنہ برآمدی منڈیاں واضح کی گئی ہیں جبکہ 2030 تک ٹیکسٹائل برآمدات کو 30 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لئے قابلِ عمل اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔دستاویز کے مطابق پاکستان کی ثانوی صنعتیں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں محدود ہیں جس کے باعث عالمی منڈی میں پاکستان کا حصہ بڑھانے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

نئی پالیسی میں سرمایہ کاری کے فروغ اور پیداواری صلاحیت بڑھانے پر زور دیا گیا ہے تاکہ اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی تیاری ممکن بنائی جا سکے۔اگرچہ قدر میں اضافے والی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہےمگر پاکستان کی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات اب بھی بڑی حد تک کپاس پر انحصار کرتی ہیں جبکہ دنیا بھر میں فائبر کا رجحان مصنوعی ریشوں کی طرف منتقل ہو چکا ہے۔ عالمی سطح پر مصنوعی ریشوں کا حصہ 74 فیصد ہے جس میں 57 فیصد پولی ایسٹر، 6.7 فیصد پولی امائیڈ، 6.1 فیصد دیگر مصنوعی ریشے اور 6.3 فیصد ویسکوز شامل ہیں۔

نئی قومی ٹیرف پالیسی 2025 کے تحت ٹیرف پالیسی بورڈ کو غیر کاٹن دھاگوں اور کپڑوں پر محصولات میں نرمی کی ذمہ داری دی گئی ہے تاکہ پاکستان کو مصنوعی ریشوں پر مبنی ملبوسات، خواتین و بچوں کے کپڑے، کھیلوں کے ملبوسات اور دیگر اعلیٰ قدر والی مصنوعات کی تیاری کی طرف منتقل کیا جا سکے۔حکومت نے مقامی و غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا بھی ہدف مقرر کیا ہے تاکہ پولی امائیڈ، پولی اولیفن، پولی ایتھلین اور پولی یوریتھین جیسے مصنوعی مواد کی تیاری مقامی سطح پر ممکن ہو سکے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جدید اور فعالی خصوصیات والے کپڑوں میں تیزی سے جدت آ رہی ہے اور عالمی تکنیکی ٹیکسٹائل کی منڈی 2030 تک 300 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔ اس بڑھتی ہوئی منڈی میں حصہ لینے کے لئے وزارتِ تجارت نے قومی تکنیکی ٹیکسٹائل کونسل قائم کی ہے جو پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کو روایتی مصنوعات سے ہٹ کر اعلیٰ قدر والی تکنیکی مصنوعات کی تیاری کی جانب منتقل کرے گی۔

یہ مصنوعات زراعت، تعمیرات، کھیل، طب، پیکنگ اور گاڑیوں کی صنعت سمیت مختلف شعبوں میں استعمال ہوتی ہیں۔مزید برآں مختلف شعبہ جاتی کونسلوں کے قیام سے عوامی و نجی مکالمہ مضبوط ہوا ہے جس کے نتیجے میں پالیسیوں میں ہم آہنگی اور صنعت کی ضروریات کے مطابق عملدرآمد میں بہتری آئی ہے۔یہ فورمز تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے، نئی حکمتِ عملیوں کی تشکیل اور پاکستان کو خام مال پر انحصار سے نکال کر قدر میں اضافہ کرنے والی عالمی سطح پر مسابقتی برآمدات کی طرف منتقل کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔

Related Post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے