اسلام آباد :لاہور ہائی کورٹ نے مورخہ 29ـ05ـ2024 کے آرڈر کے ذریعے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے جاری کردہ شوکاز نوٹسز کے خلاف دیا گیا حکم امتناعی ختم کر دیا ہے۔ یہ حکم امتناع پولٹری فیڈ مینوفیکچررز کو مبینہ کارٹیلائزیشن اور پولٹری فِیڈ قیمتوں میں ساز باز پر سی سی پی کی جانب سے جاری کردہ شو کاز نوٹس کے خلاف دیا گیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے اس آرڈرنے سی سی پی کو ہائی ٹیک فیڈز، اسلام آباد فیڈز، کوثر فیڈ ملز اور مختار پولٹری فیڈز کے خلاف کارروائی کو آگے بڑھانے کے قابل بنا دیا ہے۔
سی سی پی نے 2020 میں پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں ایک ساتھ اضافے سے متعلق خدشات اور شکایات کا از خود نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے پر انکوائری کا آغاز کیا تھا۔ مارکیٹ ذرائع سے جمع کیے گئے اعداد و شمار سے واضح ہوا کہ پولٹری فیڈ ملز کی جانب سے قیمتوں میں بیک وقت اضافہ ہوا اور قیمتوں میں اضافے کی اوسط مقدار بھی ایک جیسی دکھائی دی، جس سے فیصلہ سازی میں ساز باز یعنی کہ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی کا شبہ پیدا ہوا۔
انکوائری کے دوران سی سی پی نے راولپنڈی اور لاہور میں قائم دو بڑی پولٹری فیڈ ملز کا سرچ اور انسپکشن بھی کیا۔ ضبط شدہ ریکارڈ کے تجزیے کی بنیاد پر، انکوائری رپورٹ مکمل کی گئی اور انیس فیڈ کمپنیوں کو مُبینہ ممنوعہ معاہدہ کرنے پرکمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیے گئے۔
ان انیس میں سے، مخصوص چار کمپنیوں نے قانونی ہتھکنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے شوکاز نوٹسز کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کرکے سی سی پی کی جانب سے شروع کی گئی کارروائی کو موخر کرنے کی کوشش کی۔ عدالت نے شو کاز نوٹس کے خلاف حکم امتناعی دیا جس کے نتیجے میں سی سی پی کارروائی تعطل کا شکار ہوگئی۔
سی سی پی نے کارٹیلز اور مافیاز کے خلاف انکوائری سے متعلق معاملات پر جاری شُدہ تمام حکم امتناعی پرپہلے ہی درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں۔