جمعرات. نومبر 21st, 2024

پیرس 2024ئ: کھیلوں کے عالمی مقابلے‘ اک نیا باب

By News Desk جولائی26,2024


سیّد علی نواز گیلانی

فرانس کے شہر ’پیرس‘ میں کھیلوں کے عالمی مقابلوں (اولمپکس) کا انعقاد 26 جولائی سے 11 اگست منعقد ہو رہے ہیں اُور اِس مرتبہ ہونے والے اولمپکس کی خاص بات یہ ہے کہ اِس میں کل 32 کھیل شامل ہوں گے جبکہ اس سے قبل اولمپکس میں 22 کھیل ہوتے تھے۔ آخری مرتبہ پیرس میں اولمپکس کا انعقاد 1924ءمیں ہوا تھا اُور کھیلوں کے اِن مقابلوں پر 9.7 ارب ڈالر خرچ آئیں گے۔کورونا وائرس کی وجہ سے 2021ءمیںملتوی ہونے والے ٹوکیو سمر اولمپکس کے بعد ہونے والے ان مقابلوں میں چڑھائی‘ اسکیٹ بورڈنگ‘ سرفنگ اور بریکنگ نامی چار کھیلوں کو پہلی مرتبہ اولمپکس میں شامل کیا گیا ہے جو اِس بات کی عکاسی کر رہا ہے کہ وقت کے ساتھ روائتی اُور جدید کھیلوں کو بھی اپنایا گیا ہے جس سے اُمید ہے کہ اولمپکس میں دنیا کی دلچسپی بڑھے گی اُور پیرس عالمی توجہ کا مرکز رہے گا اُور اِس توقع کا اِظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ پیرس اولمپکس کے ذریعے دنیا کی توجہ خوشیوں کی طرف مبذول ہو گی تاہم ہر اولمپکس کی طرح اِس مرتبہ بھی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت (لاجسٹک) کے خوش اسلوبی سے طے ہونے سے متعلق خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ فرانسیسی منتظمین ملک کے اندر پائی جانے والی ایک گہری ثقافتی تبدیلی کو محسوس کرتے ہوئے خاص اقدامات کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف سیکورٹی‘ مہمان نوازی‘ ہجوم پر قابو پانے اور سہولیات کے بنیادی ڈھانچے جیسے پہلوو¿ں سے متعلق ہیں بلکہ پائیدار تنظیمی تبدیلی حاصل کرنے کے خواہاں کاروباری اداروں کے لئے بھی چیلنج ہے اگرچہ پیرس 2024ءعالمی امن کے لئے کردار ادا کرے گا لیکن اس کا خاص اثر ثقافت اُور ثقافتی خیالات کی تبدیلی کی صورت بھی ظاہر ہوگا۔
دنیا فرانس کو مختلف حوالوں سے جانتی ہے۔ فرانس کھانے پینے‘ فیشن‘ آرٹ اُور خوشبویات کی وجہ سے مشہور ہے لیکن اِس مرتبہ فرانس کھیلوں کی وجہ سے شہ سرخیوں میں رہے گا‘ جو فرانس کا ایک روایتی تعارف ہے۔ حالیہ برسوں میں‘ فرانسیسی عوام نے کھیلوں سے متعلق اپنے دوستانہ اظہار کے ذریعے عالمی توجہ حاصل کی ہے اُور اِس میں خاصی محنت بھی شامل ہے کیونکہ ثقافت اُور طرز زندگی کی تبدیلی کبھی بھی آسان نہیں ہوتی۔ فرانسیسی ٹیموں اور ایتھلیٹس کی عالمی کامیابیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ سال 1998ءاور سال 2018ءمیں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی فرانس نے کی تھی۔ اِسی طرح سال 2001ءاُور سال 2009ءمیں ہوئے خواتین کے یورو باسکٹ بال مقابلوں اُور سال 2020ءمیں ٹوکیو اولمپکس میں ہینڈ بال مقابلوں میں فرانسیسی کھلاڑیوں نے سونے کے تمغے جیتے تھے۔

کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں فرانس کی تاریخ نشیب و فراز کا مجموعہ ہے۔ سال 1960ءمیں ہوئے اولمپکس میں فرانسیسی کھلاڑیوں نے پانچ تمغے حاصل کئے تھے تاہم اُس وقت فرانس نے ایک بھی طلائی تمغہ نہیں جیتا تھا۔ کھلاڑیوں کی اِس کارکردگی پر اُس وقت کے صدر چارلس ڈی گال شدید ناراض ہوئے تھے اُور اِسے قومی توہین بھی قرار دیا گیا تھا جس کے بعد سے فرانس نے کھیلوں کے ملکی اُور بین الاقوامی مقابلوں کو انتہائی سنجیدگی سے لینا شروع کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب فرانس خود کو سرد جنگ سے نکلنے‘ نوآبادیات کے خاتمے اور نوجوان افرادی قوت کو ابھارنے جیسے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے جدوجہد کر رہا تھا اور اُس دور میں تارکین وطن کو خوش آمدید کہا جاتا تھا۔ فرانس کی کھیلوں میں کارکردگی بہتر بنانے کے لئے خصوصی قانون سازی بھی اُور اُس قانون سازی کے ساتھ عملی اقدامات بھی متعارف کرائے گئے۔ فرانس کا آئی این ایس ای پی‘ نیشنل سپورٹس انسٹی ٹیوٹ 1975ءمیں قائم کیا گیا تھا یہ ایلیٹ ایتھلیٹس کے تصور سے ”میزوڈ“ نامی قانون کے ذریعہ قائم ہوا تھا۔ مذکورہ قانون نے کھیلوں کی ترقی کو فرانسیسی ثقافت کا لازمی جز قرار دیتے ہوئے اِسے قومی سطح پر ریاست کی ذمہ داری قرار دیا۔ سال 1984ءکے ایویس قانون کے ساتھ یہ قانون مزید واضح ہوا جس نے کھیل کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کو بھی ریاستی ذمہ داری اُور ایک لازمی جز قرار دیا۔ مقصد یہی تھا کہ نوجوان نسل کی جسمانی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جا سکے۔ فرانس میں کھیلوں کی سرپرستی کے لئے ہونے والی قابل ذکر اصلاحات میں سے ایک نوجوانوں کے کھیلوں کی ترقی میں سرمایہ کاری تھی۔ 1970ءکی دہائی کے وسط میں‘ فرانسیسی فٹ بال فیڈریشن (ایف ایف ایف) اور پیشہ ور کلبوں نے ہونہار نوجوان پر مشتمل دستے بنائے اُور اُن کی تربیت کے لئے ایک قومی پروگرام قائم کیا گیا۔ اس پروگرام نے باصلاحیت نوجوانوں کو اپنی تعلیم جاری رکھتے ہوئے اعلی سطح پر کھیلنے کے قابل بنایا۔ یہ نقطہ¿ نظر 1980ءکی دہائی تک جاری رہا جس کے نتیجے میں فٹ بال کے کھیل میں بڑی کامیابی ملی اُور جس کے نتیجے میں فرانس نے اپنے افرادی و تربیتی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے 1998ءکا ورلڈ کپ جیتا جبکہ دیگر کھیلوں جیسا کہ باسکٹ بال میں 1990ءکی دہائی کے آخر اُور 2000ءکی دہائی کے اوائل میں بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کی گئیں اُور یہ سب اِس لئے ممکن ہوا کیونکہ فرانس نے نوجوان افرادی قوت کی ترقی و تربیت کے پروگرامات میں سرمایہ کاری کی۔ اس کے بعد سے ”لا فرانسیس“ نامی نظریئے کی تشکیل ہوئی اُور میڈ ان فرانس کے نام سے برانڈ کو عالمی کھیلوں میں متعارف کرایا گیا اُور پھر دنیا نے فرانسیسی کھلاڑیوں کی اعلی کارکردگی کا مشاہدہ کیا۔ رواں برس اولمپکس قریب ہیں اُور اُمید ہے کہ یہ ایونٹ فرانسیسی ثقافتی شناخت کے طور پر پہلے سے زیادہ دلچسپ نتائج کا حامل ہوگا۔ دنیا کے جن ممالک نے کھیلوں کو اپنی ثقافت کا حصہ بنایا ہے وہاں زیادہ خوشحالی اُور ترقی دیکھی گئی ہے۔ فرانس نے کھیل کے مقابلوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا محنت سے منوایا ہے اُور اپنی غلطیوں اُور ناکامیوں سے سبق سیکھا ہے۔ نوجوانوں میں سرمایہ کاری اُور نوجوانوں کی صلاحیتوں پر اعتماد کرنے سے حاصل نتائج کسی بھی صورت معمولی نہیں ہیں۔

رواں برس ہونے والے پیرس اولمپکس کے بارے میں توقعات ہیں کہ یہ بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلے ماضی کے مقابلے کہیں گنا زیادہ دلچسپ اُور منظم ہوں گے۔ کھیلوں کا یہ پہلو پاکستان جیسے ممالک کے لئے بطور خاص توجہ کا حامل ہے۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹ رہا ہے‘ نوجوان افرادی قوت میں سرمایہ کاری اُور قومی سطح پر کھیلوں کی سرپرستی کے ذریعے درپیش چیلنجوں کی شدت میں بڑی حد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔ پیرس اولمپکس پاکستان جیسے ممالک کے لئے روشن مثال اُور تقلید کا منفرد‘ انوکھا اُور عملی موقع پیش کر رہا ہے۔ پاکستان کھیلوں کے ذریعے بڑے ماحولیاتی مسائل کا حل بھی تلاش کر سکتا ہے اُور اپنے ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے جدید حل بھی تلاش کرسکتا ہے۔ٹیکنالوجی کے دور میں‘ پیرس اولمپک کھیلوں کے تجربات کو بہتر بنانے کے لئے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔ ٹکٹنگ کے آسان و ہموار نظام سے لے کر جدید ترین پلیئر پرفارمنس کے تجزیاتی ٹولز تک‘ ٹیکنالوجی مجموعی طور پر کھیلوں میں کارکردگی کے معیار کو تبدیل کر رہی ہے اُور شائقین کو زیادہ بہتر اُور معیاری کھیل دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ پاکستان کے لئے اِس بات کا مطالعہ بھی ضروری ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح کھیلوں کو بہتر بنا سکتی ہے اُور کس طرح مقابلوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے بہتری لائی جا سکتی ہے۔مزید برآں‘ ہر اولمپکس کی طرح پیرس اولمپکس نہ صرف کھیلوں کے شعبے میں کھلاڑیوں کی مہارت اُور تیاریوں کو عیاں کرے گا بلکہ اِس سے صنفی مساوات اور متنوع نمائندگی بھی ظاہر ہوگی۔ پاکستان کے فیصلہ ساز اپنے ہاں کھیلوں کے ایکو سسٹم کو نئی شکل دینے‘ تمام کھلاڑیوں کو مساوی مواقع فراہم کرنے اور زیادہ جامع کھیلوں کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے یقینی طور پر پیرس اولمپکس سے مدد لے سکتے ہیں۔ پیرس 2024ءکے نام سے اولمپکس کی اہمیت صرف ایک عالمی ایتھلیٹک ایونٹ کی نہیں بلکہ اِس سے کہیں زیادہ ہے اُور یہ کسی بھی قوم کے لئے محنت و لگن اُور منصوبہ بندی کے ذریعے مشکلات سے نکلنے کی سبیل ہونے کے ساتھ خود کو از سر نو تخلیق کرنے کے عمل سے گزرنے جیسی گرانقدر مشق اور آنے والی نسلوں کے لئے ایک شاندار و مستقل وراثت بھی چھوڑے گی۔

مضمون نگار پشاور سے تعلق رکھنے والے امور خارجہ کے مبصر ہیں

Related Post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے