اسلام آباد۔24اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نے ہائیڈروکاربن ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان (ایچ ڈی آئی پی) کی لیبارٹری کو تافتان منتقل کر دیا ہے جس سے ایران کے ساتھ سرحد پر ہائیڈروکاربن اور متعلقہ مصنوعات کے موقع پر ہی ٹیسٹ ممکن ہو گئے ہیں۔یہ فیصلہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی سہولت کے فریم ورک میں ایک اہم پیشرفت ہے جس کا مقصد ایندھن اور توانائی سے متعلق سامان کی کلیئرنس کے عمل کو تیز کرنا اور معیار کی تعمیل کو بہتر بنانا ہے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ اقدام سامان کی کلیئرنس میں تاخیر کو کم کرے گا، شفافیت میں اضافہ کرے گا اور ملک کے مصروف ترین سرحدی مقامات میں سے ایک پر کاروبار میں آسانی کو فروغ دے گا۔
ایچ ڈی آئی پی لیب کی منتقلی سرحدی نگرانی اور تجارتی نظام کی جدیدیت کے ایک وسیع منصوبے کا حصہ ہے۔ اس میں خودکار وی بوک (WeBOC) اور پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو ) نظام کا نفاذ شامل ہے، جو درآمدات اور برآمدات کے عمل کو ڈیجیٹل بناتا ہے جبکہ تافتان پر جدید سکیننگ، ڈیجیٹل ویئنگ اور 24/7 آپریشنز کے ذریعے حقیقی وقت میں نگرانی ممکن بناتا ہے۔دستاویزات کے مطابق ایرانی اور پاکستانی گاڑیوں کے درمیان سامان کی منتقلی کے لئے ٹرانس لوڈنگ سہولت بھی متعارف کرائی گئی ہے جس سے حقیقی وقت میں ٹریکنگ ممکن ہو گی اور تاخیر میں کمی آئے گی۔اسی طرح گرین چینل کی سہولت بھی فعال کر دی گئی ہے جس سے ایل پی جی کھیپوں کی تیز رفتار کلیئرنس ممکن ہو گی اور دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تجارت مزید ہموار ہو گی۔
اس دوران نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) کے تافتان ٹرمینل کی جدید کاری سے یارڈ مینجمنٹ میں بہتری، ٹریفک میں کمی اور سامان کے ہینڈلنگ کے عمل میں نمایاں بہتری آئی ہے۔قومی اسمبلی کے رکن مرزا افتخار بیگ نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ تافتان میں ایچ ڈی آئی پی لیبارٹری کا قیام نہ صرف پٹرولیم اور ہائیڈروکاربن مصنوعات کے معیار کو یقینی بنائے گا بلکہ ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارت کے لئے ایک سٹریٹجک سہولت بھی ثابت ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات پاکستان کے علاقائی روابط، تجارتی استعداد اور توانائی کے تحفظ کے عزم کی عکاس ہیں جبکہ تافتان مستقبل میں اسلام آباد اور تہران کے درمیان معاشی تعاون کے ایک اہم دروازے کے طور پر ابھر رہا ہے۔یہ قابل ذکر ہے کہ ماضی میں ایچ ڈی آئی پی کی مرکزی پٹرولیم ٹیسٹنگ اور کوالٹی کنٹرول لیبارٹریاں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں واقع تھیں۔تافتان سے نمونے پہلے کراچی لیبارٹری بھیجے جاتے تھے جس سے کلیئرنس میں نمایاں تاخیر اور پاک-ایران سرحد پر ایندھن کی کھیپوں کے قیام کے وقت میں اضافہ ہوتا تھا۔
