اسلام آباد۔27اکتوبر (اے پی پی):انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی ) نے پاکستان میں برقی گاڑیوں (الیکٹرک وہیکلز) کی مقامی پیداوار میں نجی شعبہ کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے 18 لاکھ امریکی ڈالر کی گرانٹ فراہم کی ہے، یہ اقدام وزارتِ صنعت و پیداوار کی زیرِ نگرانی ایک جامع پالیسی کی تیاری کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد ملک میں الیکٹرک وہیکل کے استعمال کو تیز کرنا ہے۔
ویلتھ پاکستان کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ستمبر 2024 میں وفاقی وزیر صنعت کی سربراہی میں ایک سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے الیکٹرک موبلٹی کی جانب منتقلی کے لئے پالیسی فریم ورک کی تیاری پر کام شروع کیا۔ کمیٹی نے کئی اجلاس منعقد کئے اور چھ ورکنگ گروپس تشکیل دیئے جنہوں نے ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر، مالی مراعات اور سرمایہ کاری کے فروغ جیسے اہم پہلوؤں پر کام کیا۔
دستاویز کے مطابق پالیسی کے لئے تکنیکی معاونت عالمی شہرت یافتہ ماہرِ الیکٹرک وہیکل نظام ڈاکٹر ہورائزن واکر کی سربراہی میں ماہرین کی ایک ٹیم نے فراہم کی۔ کمیٹی نے موجودہ پالیسیوں کا تنقیدی جائزہ لیا، بین الاقوامی کامیاب تجربات سے سیکھا اور صوبائی حکومتوں، تعلیمی اداروں، نجی شعبے اور صنعتی انجمنوں کے ساتھ 60 سے زائد مشاورتی اجلاس منعقد کئے۔ نومبر 2024 کے اختتام تک پالیسی کا پہلا مسودہ تیار کر لیا گیا جسے بعد ازاں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی "گرین اکنامک سٹریٹجی” کا ایک اہم جزو قرار دیا۔
آئی ایم ایف نے اس منصوبے کو اپنے 1.4 ارب ڈالر کے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف ) پروگرام کے ایک بڑے حصے کے طور پر شامل کیا۔ اسی تناظر میں، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی ) نے بھی دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے پاکستان میں برقی گاڑیوں کی مقامی تیاری کے لئے 18 لاکھ ڈالر کی گرانٹ فراہم کی۔سیکرٹری صنعت و پیداوار سیف انجم نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے حالیہ اجلاس میں بتایا کہ آئی ایف سی کی یہ گرانٹ پاکستان کی صنعتی پالیسی کو عالمی پائیداری کے معیار سے ہم آہنگ کرنے میں سنگِ میل ثابت ہو گی۔
ان کے مطابق اس اقدام سے مقامی تیاری کو فروغ ملے گا، درآمدات پر انحصار کم ہوگا اور صاف توانائی پر مبنی ٹرانسپورٹ کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری بڑھے گی۔آئی ایم ایف اور آئی ایف سی کی معاونت سے تیار کی جانے والی یہ پالیسی رواں سال کے آخر تک نافذ کئے جانے کی توقع ہے جو پاکستان کے لئے ایک صاف، پائیدار اور جدید ٹرانسپورٹ نظام کی سمت ایک اہم پیشرفت ہوگی۔
یہ پالیسی نہ صرف صنعتی بلکہ معاشی اور ماحولیاتی اعتبار سے بھی اہمیت رکھتی ہے۔ پیرس معاہدے کے تحت پاکستان نے 2030 تک ملک میں فروخت ہونے والی نئی گاڑیوں میں سے 30 فیصد کو برقی بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اسی طرح اپنے قومی ماحولیاتی معاہدوں کے مطابق پاکستان نے دہائی کے اختتام تک گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں 50 فیصد کمی کا عزم کیا ہے۔
