اتوار. دسمبر 22nd, 2024

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سے پی بی اے کے وفد کی ملاقات

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سے پی بی اے کے وفد کی ملاقات

کراچی،19 مئی، 2024: پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب سے ان لائین ملاقات کی۔ ملاقات کا مقصد پاکستان کے تین اہم شعبوں زراعت، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) اور ڈیجیٹل و ٹیکنالوجی کے لیے بینکوں کی معاونت کو بڑھانا تھا۔ اس موقع پر ملک میں مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے بینکنگ سیکٹر کے اقدامات کو بھی اجاگر کیا گیا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد پورے بینکاری شعبے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ بینکس اپنے حجم اور منفرد پیشکشوں و صلاحیتوں کے مطابق ان ترجیحی شعبے کی ترقی میں معاونت کر سکیں۔ ۔ مجوزہ شعبوں میں”براہ راست قرض“ دینے کے بجائے، بینکوں اور ریگولیٹر رضاکارانہ طور پر اہداف مقرر کریں گے تاکہ ان اہم شعبوں کی معاونت کی جاسکے۔ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی کہ بینک حکومت کے ساتھ مل کر معیشت کی بحالی اور ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

اجلاس میں چیئرمین پی بی اے ظفر مسعود، اسٹیئرنگ کمیٹی کے ممبران بشمول وائس چیئرمین پی بی اے احمد بوزئی، سی ای او اور سیکریٹری جنرل پی بی اے منیر کمال، ایگزیکٹو ڈائریکٹر (فنانشل انکلوژن گروپ) اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سید عرفان علی اور میزان بینک کے صدر اور سی ای او عرفان صدیقی نے ان اہم شعبوں میں ترقی اور پائیداری کو فروغ دینے کے لیے جامع سفارشات پیش کیں۔ یہ تجاویز اسٹیٹ بینک کی مشاورت سے تیار کی گئی ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نمٹا جاسکے اور مواقع کو اجاگر کیا جاسکے۔

زرعی شعبے کی اہم سفارشات میں دیگر اقدامات کے علاوہ فصلوں کے لیے قرض کی انشورنس اسکیموں کی تنظیم نو، زرعی کوآپریٹو بینکوں کی بحالی اور زرعی کوآپریٹو قرض دینے والے اداروں کے قیام میں سہولت کے لیے صوبائی زرعی کوآپریٹو قوانین کو اَپ گریڈ کرنا شامل ہے۔ سفارشات میں ٹیکنالوجی پر مبنی حل تلاش کرنا بھی شامل ہے تاکہ بینکوں کے ذریعے ہدفی سبسڈی کی تقسیم کو آسان بنایا جا سکے، خاص طور پر بقا کی جنگ لڑتے کسانوں کے لیے، جس طرح بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی میں کیا گیا ہے، تاکہ کسانوں میں ضروری مالی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بینک اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایس ایم ای ڈی اے) اور نیشنل کریڈٹ گارنٹی کمپنی لمیٹڈ (این سی جی سی ایل) جیسے اداروں کو مالی اور انتظامی معاونت فراہم کریں گے۔ وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ پی بی اے اور اسٹیٹ بینک ایس ایم ای پروڈنشل ریگولیشنز پر نظر ثانی، کلین فنانسنگ کی حدود میں اضافہ اور ایس ایم ای فنانسنگ کی سہولت کے لیے ریگولیٹری ریٹیل پورٹ فولیو کی حدود پر نظر ثانی کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ پی بی اے ”ایس ایم ای اور ایگریکلچر انڈیکس“ کے قیام پر غور کر رہا ہے تاکہ ان صارفین کو ہدف بناسکے جو اس وقت دستاویزی معیشت سے باہر ہیں جبکہ کریڈٹ رسک مینجمنٹ کو بھی بہتر بنایا جائے۔

ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی کے میدان میں پی بی اے نے ڈیجیٹل مائیکرو سکوکس/ انفرا بانڈز کے ذریعے بیرونی سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کرنے اور فری لانسرز کو ادائیگی کے گیٹ وے میں ضم کرنے کی سفارش کی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ آن لائن پورٹلز کے ذریعے غیر ملکی ترسیلات زر کو بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ بینکوں کو ٹیکنالوجی پر مبنی مصنوعات اور خدمات دنیا کو فراہم کرنے کی اجازت دی جائے جو اس وقت وہ صرف اپنے آپریشنز کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس اقدام سے برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے معیشت کو دستاویزی شکل دینے سے متعلق سفارشات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس سلسلے میں حکومت کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں بینکوں کے کردار کا خاکہ پیش کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے پی بی اے کی اسٹیئرنگ کمیٹی اور تینوں ترجیحی شعبوں کے لیے متعلقہ ٹاسک فورسز کو ان کے تجزیے اور قابل قدر سفارشات پر سراہا۔ انہوں نے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں بینکاری برادری کے کردارپر روشنی ڈالتے ہوئے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اقتصادی ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے ان ترجیحی شعبوں سے تعاون کو مزید بڑھائیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے پی بی اے کی مجوزہ سفارشات پر عمل درآمد کے لیے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ و محصولات کے اشتراک سے گورننس اسٹرکچر بنانے پر اتفاق کیا، جس کی سربراہی وہ اور گورنر ایس بی پی کریں گے۔

پی بی اے کے چیئرمین ظفر مسعود نے کہا کہ پی بی اے اور اس کے ممبران ان سفارشات پر عملدرآمد اور پاکستان کی اقتصادی خوشحالی میں بینکاری شعبے کے موثر کردار کو یقینی بنانے کے لیے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

Related Post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے